"حقیر" Haqeer



                                                             

نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے دل میں میں ایک رائی کے برابر بھی تکبر ہوگا ۔
میڈم فضیلا اور میڈم مہوش دیورانی جیٹھانی تھیں۔ دونوں ایک ہی گھر میں رہتی تھیں۔ دونوں میں بہت اتفاق تھا۔ شوہر اور بچے بھی مل جل کر رہتے تھے۔ فضیلا  کے شوہر کا قالینوں کے امپورٹ ایکسپورٹ کا کاروبار تھا اور مہوش کا شوہر پراپرٹی ڈیلر تھا۔ دونوں کا بزنس خوب عروج پر تھا۔ دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہے تھے ۔ فضیلہ کے دو بیٹے آریان اور عرفان تھے جبکہ مہوش کی دو بیٹیاں عاتکہ، عافیہ اور ایک بیٹا عامر تھے۔ رفیق صاحب نہ صرف ایک اچھے بزنس مین تھے بلکہ اچھے بھائی ,شوہر اور باپ تھے۔ حتی المقدور سب کی ضرورتوں کا خیال رکھتے ۔چھوٹے  بھائی عادل صاحب جو کہ پراپرٹی ڈیلر تھے۔ اپنے بڑے بھائی اور بھابھی کا خوب احترام کرتے تھے ۔یہی وجہ تھی کہ بچوں میں بھی بہت انڈرسٹینڈنگ تھی ۔ بچے بھی آپس میں نہ صرف ایک دوسرے سے ہر دکھ سکھ شیئر کرتے بلکہ کہیں گھومنے جانا ہے یا کچھ کھانے پینے کا موڈ ہو رہا ہے تو سب مشورہ کرکے کھاتے پیتے اور گھومتے پھرتے۔ آریان نے گریجویشن کے بعد آفس میں باپ کے ساتھ کام کروانا شروع کر دیا تھا جبکہ عرفان ابھی فائنل ائیر میں تھا۔
عاتکہ گریجویشن کے بعد گھر بیٹھ گئی تھی۔عافیہ سیکنڈ ایئر میں اور عامر نائنتھ میں تھا۔گھر میں اتفاق٫ سکون اور محبت دیکھ کر بڑی اماں جو کہ شفیق صاحب اور عادل صاحب کی ماں تھیں خدا کا ہر گھڑی شکر کرتی تھیں خدا کا دیا سب کچھ تھا۔ سب نعمتیں تھیں۔
 ان سب باتوں کے علاوہ فضیلہ بیگم میں بس ایک خامی تھی کہ وہ خود کو بہت اعلیٰ سمجھتی اور کسی غریب کو دیکھ کر حقارت سے ناک منہ چڑھاتی ۔ شفیق صاحب  نے فضیلہ بیگم سے باربارکہا کہ بیگم! ایسے مت کیا کرو۔ اللہ ناراض ہوتا ہے مگر وہ اپنی عادت سے مجبور تھیں۔
ایک دن ان کے گھر کچھ مہمان آئے ۔ جن کو فضیلہ بیگم پسند نہیں کرتی تھیں-
 نوکرانی سکینہ نے معمول کے مطابق چائے اور لواز مات کی ٹرالی بھری اور مہمانوں کو چائے پیش کی- یہ دیکھ کر فضلہ بیگم کو بہت غصہ آرہا تھا کہ سکینہ کو کس نے کہا کہ اتنے لوازمات ان کے سامنے پیش کرے؟- انہوں نے مہمانوں کے جانے تک انتظار کیا- جیسے ہی مہمان رخصت ہوئے انہوں نے برتن دھوتی سکینہ کو آواز لگائی-  تو سکینہ ہاتھ پونچھتے ہوئے بھاگتی چلی آئی- فضیلہ بیگم نے کہا" تمہیں کس نے کہا تھا کہ ان کی اتنی خاطر تواضع کرو ٫ اتنی عزت افزائی کرو"- وہ تو غریب رشتہ دار ہیں  اور غریب رشتہ داروں کو زیادہ منہ نہیں لگاتے
سکینہ نے کہا" بیگم صاحبہ! مجھے کیا پتا تھا میں نے تو جیسے اکثر مہمان آتے ہیں٫ تو میں چائے ناشتہ لاتی ہوں ویسے ہی کیا ہے ، مجھے کیا پتا تھا کہ وہ غریب ہیں اور ان کی عزت اس طرح نہیں کرنی"- جبکہ دل میں سکینہ رو رہی تھی کیونکہ وہ بھی تو ایک غریب عورت تھی جو بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ان کے گھر کام کرتی تھی -
فضیلہ بیگم کو تیز غصہ آگیا۔ اور انہوں نے سکینہ کو زور سے تھپڑ لگا دیا اور کہا کہ کیا تم پوچھ نہیں سکتی تھی؟ اور دوبارہ تھپڑمارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا-  سکینہ نے جب دیکھا کہ بیگم صاحبہ دوبارہ تھپڑمارنے لگی ہیں-  اس نے ہاتھ پکڑ لیا کہ بس بیگم صاحبہ! غریب ہونا اتنا بڑا جرم نہیں کہ میں آپ سے بلاوجہ کی مار کھاؤں- میڈم فضیلہ طیش میں آکر برا بھلا بکتی رہیں- سکینہ نے کہہ دیاکہ میں کام چھوڑ کر جا رہی ہوں- میں آپ کے پاس کام نہیں کروں گی-
 وہ جانے لگی تو بڑی اماں( جو کہ اپنے کمرے سے نکل کر باہر کھڑی سب کچھ دیکھ رہی تھیں) نے سکینہ کو روک لیا"رک جاؤ  سکینہ
 سب کو اپنے کمرے میں بلایا اس وقت سب اماں جی کے کمرے میں تھے-
 عدالت لگی ہوئی تھی-  شفیق صاحب, اماں جی, فضیلہ بیگم, مہوش اور سکینہ اکٹھے تھے اور اماں جی نے فضیلہ سے کہا کہ وہ سکینہ سے معافی مانگے۔۔۔ فضیلہ نے پہلے تو خوب شور مچایا کہ شفیق صاحب!اب ہماری یہی عزت رہ گئی ہے کہ ہم نوکروں سے معافی مانگیں۔ اماں جی نے کہا" ہاں"
 تمہارے سسر, دادا سسر  سب نوکروں کو برابر بٹھا کر کھلاتے پلاتے تھے اور تم نے ۔۔۔۔۔۔ فضیلا تمہیں شرم نہیں آئی؟ - تم نے ہاتھ اٹھایا - سکینہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے, بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے محنت کرتی ہے اور تم جیسے لوگوں نے محنت کو طعنہ بنا دیا ہے-
شفیق صاحب نے فضیلا بیگم کو کو دوبار معافی مانگنے کے لئے کہا مگر جب وہ ٹس سے مس نہ ہوئیں تو انہوں نے خود سکینہ کے سامنے ہاتھ باندھ دیے
 سکینہ شرمندہ ہونے لگی اور لجاجت سے کہا- صاحب جی! آپ کیوں معافی مانگ رہے ہیں؟- معافی کی کوئی ضرورت نہیں ہے - تب اماں جی نے اس  سے کہا کہ پھر تم کہیں نہیں جاؤ گی_ سکینہ نے سرخم کر دیا -کہ ٹھیک ہے اماں جی! میں نہیں جاؤں گی-یہ دیکھ کر فضیلہ بیگم نے ہلکی سی آواز میں سکینہ سے کہا - "مجھے معاف کر دو" اور وہاں سے مہوش بیگم کے ساتھ واک آؤٹ کر گئیں-
اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کسی کو حقیر نہیں جاننا چاہیے۔ اس کے گھر، کپڑے یا کم رزق ہونے کی وجہ سے-  ہمیں کوئی حق نہیں کہ ہم کسی کے پرانے کپڑے دیکھ کر ہنسیں یا اس کے ٹوٹے جوتے پیوند لگے دیکھ کر مذاق اڑائیں۔ کیونکہ اس کو دینے والا بھی خدا ہے اور تمہیں دینے والا بھی خدا ہے ایسا نہ  ہو کہ وہ تم سے چھین لے اور اسے عطا کردے۔ بہتر رویہ  یہی ہے کہ حسنِ اخلاق سے سب سے ملیں۔ اچھا کھانا، اچھا پہننا ہر انسان کی خواہش ہے مگر وہ اسے اپنی استطاعت کے مطابق ہی پورا کر پاتا ہے۔ اور اپنی جیب کے مطابق اپنی خواہشیں پوری کرنے میں کوئی حرج نہیں
بس تکبر نہ کرے تکبر حق کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے- چناچہ اس سے بچیں اور دوسروں کو کمتر نہ سمجھیں-

                                                    


Also read this

"Ye kahani Meri Zubani'


Urdustories, Moralsstories, Urduislamicstories
                                                 


Comments

  1. Urdu Islamic Morals. This Blog is about is about Islamic Stories. Morals stories are in this blog.

    #storyinurdu #storymeaninginurdu #lovestoryurdu

    #yumstory #pavannohar #pyasakauwastoryinurdu



    https://urduislamicmorals.blogspot.com


    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/12/jahaz-hadsa-from-sky.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/12/larkiyoon-pr-pabandiyan-ki-waja.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/12/shohar-or-bivi-ka-rishta.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/12/kanjoos-ka-ghara-10.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/12/eid-ul-azha-9.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/12/hamara-mashra-8-blog-post.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/09/blog-post_21.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/09/ye-kahani-meri-zubani.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/09/hakeer.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/09/blog-post_5.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/09/blog-post.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/08/blog-post_30.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/2019/08/blog-post.html

    https://urduislamicmorals.blogspot.com/p/islamic-videos.html

    ReplyDelete

Post a Comment