*سوال* *_کیا سورج گرہن اور چاند گرہن سے حاملہ عورت کو کوئی نقصان ہوتا ہے_*

                               

                                                             *جواب :*

بعض ضعیف الاعتقاد لوگوں میں یہ مشہور ہے کہ سورج گرہن اور چاند گرہن سے حاملہ عورت کو چند صورتوں میں نقصان ہوسکتا ہے جیسے سبزی وغیرہ کاٹنا، چھری، چاقو, قینچی وغیرہ ہاتھ میں لینا، گھر سے باہر نکلنا، کمرے میں باہر کی روشنی آنا، کھلے آسمان کے نیچے رہنا، لیٹنے بیٹھنے میں سمٹنا سکڑنا وغیرہ وغیرہ .
*یادرہے!*
یہ تمام تَوَھُّمْ پرستی کی باتیں ہیں، اور لوگوں کے فاسد خیالات ہیں اور ان کی اپنی گھڑی ہوئی باتیں ہیں.
*لہذا حاملہ عورت کو سورج گرہن اور چاندگرہن سے ہرگز کوئی نقصان نہیں ہوتا اور نہ اس کے بچے پر بُرا اثر پڑتا ہے*
کیونکہ اللہ عزوجل اور اس کے پیارے حبیب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن اور چاند گرہن کے سبب حاملہ عورت کیلیے ایسے کوئی بھی خطرات و نقصانات بیان نہیں فرمائے بلکہ یہ سب لوگوں کی خود ساختہ باتیں ہیں۔
جیساکہ صحیح بخاری شریف کی حدیثِ مبارکہ ہے :
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے خبر دیتے ہیں کہ:
*" ِانّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَیَخْسِفَانِ لِمَوْتِ اَحَدٍ وَّلَالِحَیَاتِہ وَلٰکِنَّھُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ فَاِذَا رَاَیْتُمُوْھَافَصَلُّوْا"*
یعنی بے شک سورج اور چاند میں کسی کے مرنے یا پیدا ہونے کیوجہ سے گہن نہیں لگتا لیکن یہ دونوں اللہ عزوجل کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں (تاکہ لوگوں پر مخلوقات میں سے دو عظیم چیزوں کا اللہ عزوجل سے عاجز و لاچار ہونا ظاہر ہوجائے ) پس جب تم اسے (گہن کو ) دیکھو تو نماز پڑھو.
*(صحیح بخاری جلد اول صفحہ142)*
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ مذکورہ توھمات میں پڑنے کے بجائے نماز میں مشغول ہونا چاہیے اس عقیدے کے ساتھ کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان برحق ہے اور لوگوں کے توھمات باطل ہیں.
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم

Comments

Post a Comment